الصلوة والسلام عليك يا رسول الله
بسم الله الرحمن الرحيم
وعلى الك واصحابك يا حبيب الله
عيد ميلاد النبی ﷺ
ا آتے ہی پوری دنیا کے مسلمان جوش وخروش سے آ جائے وہ جہاں ان کی ولادت با سعادت کی خوشی میں پورے عالم اسلام میں ہی کل میلاد منعقد کرتے ہیں اور میلا والی کی خوشی مناتے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہ مال کا میلہ منانا جائز و مستحب ہے اور محبت رسول ﷺ کی علامت ہے اور اس کی اصل قرآن وسنتات ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے بی سیم خوشی کا دن ہے ۔ اس دن محسن انسانیت، آقاے کا نبات پر موجودات اور جسم، نبی اکرم همکاران و عالم میر خاندان کیتی پر جلوہ گر ہوئے ۔
آپ ﷺ کی بہشت اتنی عظیم نعمت ہے جس کا مقابلہ دنیا کی کوئی نعمت نہیں کر سکتی ۔ آپ قاسم صحت میں مسمار کی عطائیں آپ کے صدقے میں ملتی ہیں۔جیسا کہ حدیث پاک میں ہے۔انما أنا قا سم و الله يغطى ۔ میں پاتا ہوں اور اللہ دیتا ہے ۔ ( بخاری ومسلم )
تاریخ ولادت با سعادت »
چندلوگوں کے ذہن میں یہ بات ہے کہ شاید رسول اللہ ماہر کی ولادت با سعادت بار رای الاول کونہیں بلکہ کسی اور دن ہوئی تھی ۔ تو آ میں آپ کے سامنے کچھ حوالہ جات پیش کرتا چلوں۔ی محمد کرم شاہ الازہری ضیاءالنبی جلد میں لکھتے ہیں۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں کمسن امالیت می کا یوم میلا دو والفہ کا دن تھا ۔مرید سلا متین لکھتے ہیں ۔امام ابن جریر طبری ، جو فقید المثال مفسر، بالغ نظر مورخ بھی ہیں وہ اس بارے میں لکھتے ہیں۔رسول اللہ یار کی ولا دت سوموار کے دن ربیع الاول شریف کی بارہویں تاری کو عام انیل میں ہوئی ۔ (تاریخ طبری جلد۲)عامد ابن خلدون بالم تاریخ اور فلسفہ تاریخ میں امام تسلیم کئے جاتے ہیں جگہ فلسفہ تاریخ کے موجد بھی ہیں دو لکھتے ہیں۔
” رسول اللہ ﷺ کی ولادت با سعادت عام انیل کو ماور چاول کی بارہ تاریخ کوئی۔ نوشیرواں کی حکمرانی کا چالیسواں سال تھا۔ (تاریخ ابن خلد وان بلند۲) ۳۔ مشہور سیرت نگار علامہ ابن ہشام ( متوفی ۴۱۳ – عالم اسلام کے سب سے پہلے سیرت نگار امام حمد بن اسحاق سے اپنی اسیر والہ میں رقمطراز ہیں۔رسول اکرم ﷺ سوموار بار وربع الاول کو عام انیل میں پیداہو۔ (اسیر والده وامین شام چلدا ) علامہ ابوالحسن علی بن مجد الماوردی ، وعلم سیاست اسلامیہ کے ماہر میں میں سے ہیں لکھتے ہیں۔واقعہ اصحاب فیل کے پاس روز بعد اور آپ ﷺ کے والد
کے انتقال کے بعد حضور بروز سوموار اور الاول کو ہوے۔
( اسلام ) امام الحافل ابوافتح محمد بن عبدالله محمد بن بکنی بن سید الناس الشالی الاعلی اپنی سیرت کی کتاب عیون اثر میں تحریرفرماتے ہیں۔ ہمارے آقا اور ہمارے نی می سوموار کے روز باروری الاول شریف و عام الفیل میں پیدا ہوئے۔ بعض نے کہا ہے واقعہ فیل کے پاس روز بعد حضور ﷺ کی ولادت ہوئی(عیون الاثر جدا )علام این کثیر لکھتے ہیں کہ بن ابی شیبہ نے اپنی صنف میں یہ تاریخ روایت کی ہے۔حضرت بہار اور ابن عباس دونوں سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا رسول اللہ یہ عام الیل روز دوشنبه باروری الا ولی کو پیدا ہوئی اور اسی روز حضور میر کی بات ہوئی ۔ اسی روز معراج ہوا اوراسی روز ہجرت کیا ۔ اور جمہور اہل اسلام کے نزدیک ہیں تاریخ پا رو بیع الاول مشہور ہے۔ (سیرت ابن کثر ملندا )امام مھا اور ہر اپنی سیرت کی کتاب ” خاتم الموں میں اسی مسئلہ کی یوں وضاحت فرماتے ہیں ۔ علم روایت کی ایک تعلیم کثرت اس بات پرمتفق ہے کہ ہم یا عام الیل، مادری الاول کی بارہ تاریخ کو ہے۔ ( خاتم این امام تھا اور ہرہ جلا )
Related