Eid Milad un Nabi Speech
نصیب پچکے ہیں فرشتوں کے عرش کے چاند آرہے ہیں جھلک سے جن کی فلک ہے روشن وہ شخمس تشریف لا رہے ہیں شار تیری چہل پہل پر ہزار عید میں ربیع الاول سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں
جناب صدر اور قابل احترام ساتھیو!
ہر طرف اندھیرے کا راج تھا۔ جہالت کا دور دورہ تھا۔ منافقت تھی ۔ شراب پانی کی طرح پی جاتی تھی۔ امیرآدمی اپنی بیٹی کو پیدا ہوتے ہی درگور کر دیتے تھے اور غریب آدمی کی بیٹی کو زندہ رکھا جاتا تھا وہ اس لیےکہ وہ جوان ہو کر امرا کی ہوس کو پورا کرے۔ طاقتور کمزور پر حاوی تھا۔ غلاموں کے ساتھ وہ سلوک کیاجاتا تھا جسے دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے تھے۔
جناب صدر اس اندھیرے کو دور کرنے کے لیے نور مجسم ﷺ تشریف لاۓ۔ جہالت کے اندھیرے کو مٹانے کے لیے معلم اعظم تشریف لاۓ۔ غریبوں کے لیے ایمان کی دولت لے کر تشریف لاۓ۔منافقت کو مٹانے کے لیے صادق تشریف لائے۔ شراب کو ختم کرنے کے لیے آب حیات لے کر تشریف لائے۔ ماں ، بہن اور بیٹی کے لیے عزت و ناموس لے کر تشریف لائے۔ غلاموں کے آقا بن کر تشریف لاۓ۔
آپﷺ کی آمد سے اس اندھیری دنیا میں ہر طرف نور ہی نور بکھر گیا۔ ہر شے حجھوم اٹھی۔ پہاڑ اور اشجار سب آپ کے احترام میں سرتسلیم خم ہو گئے۔ کے لیے رحمت بن کر آۓ۔ آپ حضور ﷺ ہر انسان کے لیے پیغام نجات لے کر آۓ۔ بنی انسان وہی نبی ہیں جن کا امتی ہونے کی خواہش تمام انبیا نے کی تھی۔
ہم کتنے خوش نصیب ہیں ہمیں اس آقائے نامدار کی غلامی نصیب ہوئی جس کی خواہش ہر نبی کو تھی۔ خواہش کیوں نہ ہوتی روز محشر وہی تو شفاعت فرمائیں گے۔ وہی تو حوض کوثر پائیں گے۔ وہی تو اپنی امت کو بخشوائیں گے۔